اسلام آباد: آئندہ مالی سال26-2025 کا 17 ہزار 600 ارب روپے کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا، جس میں تقریباً 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد ہونے کا امکان ہے۔
قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرنے سے قبل شام 4 بجے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوگا جس میں بجٹ مسودے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و پنشن میں اضافے کی منظوری دی جائے گی۔
سپیکر ایازصادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 5 بجے ہوگا، جس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب وفاقی بجٹ پیش کریں گے۔
بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین پر عائد ٹیکس میں ریلیف کا بھی امکان ہے جبکہ مالی سال 25-2026 کا کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ جی ڈی پی کا منفی 0.5 فیصد رکھنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کیلئے برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے، نئے بجٹ میں وفاق کی آئندہ مالی سال آمدن 19 ہزار 300 ارب تک رہنے کی توقع ہے۔
بجٹ میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف چودہ ہزار ارب روپے سے زائد، اقتصادی ترقی کی شرح کا ہدف 4.2 فیصد رکھنے کی تجویز ہے جبکہ بجٹ میں وفاقی ترقیاتی بجٹ (پی ایس ڈی پی) کا حجم ایک ہزار ارب روپے متوقع ہے۔
نئے بجٹ میں صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے 8 ہزار 300 ارب روپے اور دفاع کیلئے 2 ہزار 550 ارب روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے، بجٹ خسارہ 6 ہزار ارب روپے کے قریب رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، قرضوں پر سود ادائیگیوں کیلئے 8 ہزار 500 ارب روپے خرچ ہونگے۔
دوسری جانب سینیٹ اجلاس بھی آج شام 6 بجے ہوگا، جس کا 8 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے۔
سینیٹ اجلاس میں سینیٹر فیصل سلیم رحمان تین ترامیمی بلز پر رپورٹ پیش کریں گے، سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 میں ترمیم پر رپورٹ بھی ایوان میں پیش ہوگی۔
نارکوٹک سبسٹینسز ایکٹ 1997 میں ترمیم ، قیمتوں پر کنٹرول اور ذخیرہ اندوزی کے قانون میں ترمیم پر رپورٹس بھی ایوان میں پیش ہوگی، سینیٹر سلیم مانڈوی والا انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025پر کمیٹی رپورٹ دیں گے۔
علاوہ ازیں انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 پر منظوری کی قرارداد پیش ہوگی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب مالیاتی بل 2025 پیش کریں گے جبکہ سینیٹ مالیاتی بل پر سفارشات قومی اسمبلی کو بھیجے گا۔