مغربی کنارہ : غزہ کے سکول پر اسرائیل نے رات گئے فضائی حملہ کیا جس کے نتیجے میں 25 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
غزہ کے فاہمی الجرجاوی سکول میں بے گھرافرادنے پناہ لے رکھی تھی، اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں شدید آگ بھڑک اٹھی جس کے نتیجے میں شہادتیں ہوئیں۔
سول ڈیفنس کی ٹیم اب بھی سکول کے اندر موجود ہے، حملے میں 25 فلسطینیوں کے شہید ہونے کی اطلاعات ہیں، سکول کا تقریباً آدھا حصہ تباہ ہو گیا اور بمباری نے وسیع پیمانے پر تباہی مچائی ہے، ابھی بھی کئی افراد ملبے تلے تبے ہوئے ہیں۔غزہ کے حکام نے عالمی برادری سے اسرائیلی جنگی جرائم رُکوانے کا مطالبہ کیا ہے۔دوسری جانب یمن کے حوثیوں نے اسرائیل کے مرکزی بین گوریون انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر میزائل حملے کا دعویٰ کیا ہے۔
فرانس میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف سڑکوں پر نکل آئےفرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں اسرائیل کی جارحیت فوری رکوانے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ فلسطین کے دیرپا امن کے لیے اجتماعی کوششیں کرنے پر زور دیا گیا۔
مظاہرین نے اسرائیل کے جنگی جرائم اور فلسطینیوں کی منظم نسل کشی پر عالمی برادری کی خاموشی کے خلاف نعرے بازی کی اور آزاد فلسطین کے پرچم لہرائے۔
یورپ کے دل میں یہ بڑا احتجاجی مظاہرہ اس وقت دیکھنے میں آیا ہے جب سپین کے دارالخلافہ میڈرڈ میں بیس ممالک کے حکام مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے مل بیٹھے ہیں، یورپی یونین نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل فوجی کارروائی فوری روک دے۔
غزہ میں دو ماہ کے دوران 950 بچے جاں بحق
اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین (انروا) نے ایک تشویشناک انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی میں صرف دو ماہ کے دوران 950 سے زائد بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔
انروا نے اپنی فیس بک پوسٹ میں کہا کہ غزہ کے بچے ناقابلِ تصور اذیت سے گذر رہے ہیں، وہ بھوک سے بلک رہے ہیں، بے گھر ہو چکے ہیں اور اندھی بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں، یہ سلسلہ اب رکنا چاہیے، بچوں کو تحفظ دینا لازم ہے۔
عالمی ادارے نے کہا کہ موجودہ انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے غزہ کو روزانہ 500 سے 600 ٹرک امداد کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ اور اس کی ذیلی ایجنسیوں کے ذریعے منظم اور مسلسل امدادی قافلوں کی ترسیل ہی تباہی کو مزید بڑھنے سے روکنے کا واحد راستہ ہے۔
دوسری طرف غزہ میں اس وقت لاکھوں زندگیاں بھوک کی وجہ سے خطرے کا شکار ہیں اور اسرائیل خوراک فراہمی کے مراکز اور تقسیم کار اداروں اور دکان داروں کو بمباری کا نشانہ بنا رہا ہے جبکہ علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کرنے والے مراکز بالخصوص ہسپتالوں کو میزائلوں سے ہٹ کیا جا رہا ہے۔
مبصرین کے مطابق اسرائیل اس وقت غزہ کے محصور فلسطینیوں پر خوراک اور علاج بند کر کے منظم نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے جو کہ ایک جنگی جرم ہے۔