امریکا کے بعد اسرائیلی فوج کا بھی ایران کے فردو ایٹمی پلانٹ پر حملہ

امریکا کے بعد اسرائیلی فوج نے بھی ایران کی جوہری تنصیب فردو پر حملہ کر دیا، جوہری پلانٹ میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، ایرانی حکام نے فردو ایٹمی سائٹ پر اسرائیلی حملے کی تصدیق کر دی ہے۔اسرائیل نے ایران پر حملوں میں ہر حد پار کرتے ہوئے ایران کی ایٹمی سائٹ فردو پر حملہ کیا جس کی ایرانی حکام نے تصدیق کر دی، ایرانی حکام نے بتایا کہ ایران کے شہر کرج اور تہران پر بھی میزائل حملے کیے گئے ہیں۔

ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملوں کے بعد تہران میں زوردار دھماکے سنے گئے ہیں جبکہ شمالی تہران میں بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی ہے۔اسرائیل نے ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے کے ہیڈکوارٹر کو بھی نشانہ بنایا اور تہران میں یونیورسٹی پر بمباری کی۔ ادھر قم کے صوبائی عہدیدار نے اسرائیل کے فردو جوہری تنصیب کو نشانہ بنانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جوہری پلانٹ میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دی ہیں۔

ایران نے صہیونی حملوں کے بعد جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر کئی میزائل داغے ہیں جس کے بعد جنوبی اسرائیل میں ایک میزائل نے پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے، کئی اسرائیلی شہروں میں دھماکے سنے گئے ہیں۔ایرانی میڈیا کے مطابق آج اسرائیل پر کیے گئے حملے میں خیبر شکن ، عماد، قدر، فتاح ون میزائل استعمال کیے گئے۔

اسرائیلی فوج نے ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران نے اسرائیل کی جانب 6 میزائل داغے ہیں، اسرائیلی میڈیا کے مطابق نہاریا، گشر حزیو، حیلا، میعونا اور میعیلیا سمیت کئی شہروں میں سائرن بجنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک کم از کم 4 مقامات پر میزائل گرنے کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں ایک اشدود اور ایک مغربی مقبوضہ بیت المقدس کے جنوب میں واقع ہے، تاہم ان مقامات کی نوعیت یا وہاں کیا نشانہ بنایا گیا، اس بارے میں واضح معلومات دستیاب نہیں ہیں، کیونکہ اسرائیل میں فوجی سنسر شپ کے تحت ویڈیوز یا معلومات شیئر کرنے پر سخت پابندیاں عائد ہیں اور خلاف ورزی پر قید کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔

اس وجہ سے اس بات کی تصدیق کرنا مشکل ہے کہ کون سی تنصیبات یا علاقے متاثر ہوئے ہیں اور نقصان کی نوعیت کیا ہے۔13 جون کو اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کے بعد سے، اطلاعات کے مطابق ایران نے اب تک تقریباً 450 بیلسٹک میزائل اسرائیل پر داغے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں