جہانزیب خان کاکڑ

انڈیا کا جنگی جنون اور خطے پر اس کے اثرات

تحریر: جہانزیب خان کاکڑ
جنوبی ایشیا کا خطہ اپنے جغرافیائی، ثقافتی اور سیاسی تنوع کی بدولت ہمیشہ سے عالمی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ تاہم، حالیہ برسوں میں انڈیا کی بعض پالیسیوں اور اقدامات نے اس خطے کے استحکام کو شدید خطرات سے دوچار کیا ہے۔ انڈیا کا بڑھتا ہوا جنگی جنون، عالمی معاہدوں کی یک طرفہ خلاف ورزی، اپنے ملک میں اقلیتوں پر مظالم، بیرونِ ممالک میں ٹارگٹ کلنگز، اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ خراب ہوتے تعلقات نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج بن چکے ہیں۔ ان عوامل کے تناظر میں، یہ سوال اہم ہے کہ انڈیا کے ان اقدامات کے خطے پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟جنگی جنون اور علاقائی کشیدگیانڈیا کی فوجی جارحیت اور جنگی جنون نے خطے میں ایک غیر یقینی صورتحال کو جنم دیا ہے۔ پاکستان کے ساتھ لائن آف کنٹرول پر مسلسل جھڑپیں، چین کے ساتھ سرحدی تنازعات، اور مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشنز نے خطے کو بارود کے ڈھیر پر لا کھڑا کیا ہے۔ حالیہ برسوں میں انڈیا کی طرف سے جدید ہتھیاروں کی خریداری اور فوجی مشقوں میں اضافہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ وہ خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنا چاہتا ہے۔ اس جنگی جنون کا سب سے بڑا نقصان پاکستان، چین، نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کی خرابی کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ اس سے نہ صرف خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ تیز ہوئی ہے بلکہ اقتصادی ترقی اور باہمی تعاون کے مواقع بھی متاثر ہوئے ہیں۔عالمی معاہدوں کی خلاف ورزیانڈیا کی جانب سے عالمی معاہدوں کی یک طرفہ خلاف ورزی نے اس کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ مثال کے طور پر، مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کو عالمی برادری نے انسانی حقوق اور خودمختاری کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔ اسی طرح، سندھ طاس معاہدے جیسے دو طرفہ معاہدوں پر عملدرآمد میں لیت و لعل نے پاکستان کے ساتھ تناؤ کو بڑھایا ہے۔ انڈیا کی یہ روش عالمی قوانین کے احترام کو کمزور کرتی ہے اور خطے کے دیگر ممالک کو بھی اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات اٹھانے پر مجبور کرتی ہے۔ نتیجتاً، خطے میں اعتماد کا فقدان بڑھ رہا ہے، جو امن مذاکرات اور سفارتی تعلقات کے لیے زہر قاتل ہے۔اقلیتوں پر مظالمانڈیا کے اندر اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں، سکھوں اور عیسائیوں کے خلاف بڑھتا ہوا تشدد ایک انسانی المیہ ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں جیسے کہ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹس میں بتایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت مذہبی اقلیتوں کے خلاف منظم امتیازی سلوک اور تشدد کو فروغ دے رہی ہے۔ ہجومی تشدد، گائے کے تحفظ کے نام پر قتل، اور شہریت ترمیمی ایکٹ جیسے قوانین نے اقلیتوں کو خوف و ہراس کے ماحول میں دھکیل دیا ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف انڈیا کے سیکولر تشخص کو داغدار کر رہی ہے بلکہ خطے کے دیگر ممالک میں بھی مذہبی منافرت کے جذبات کو ہوا دے رہی ہے۔ اس سے خطے کے سماجی تانے بانے کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے، جو طویل مدتی عدم استحکام کا باعث بن سکتا ہے۔ٹارگٹ کلنگز اور عالمی تناؤانڈیا کی جانب سے کینیڈا، برطانیہ اور دیگر ممالک میں سکھ رہنماؤں اور دیگر شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کے الزامات نے عالمی سطح پر اس کی ساکھ کو مزید مجروح کیا ہے۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے جب سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈیا کے ملوث ہونے کا الزام لگایا، تو اس سے دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات شدید متاثر ہوئے۔ اسی طرح، برطانیہ میں بھی ایسی ہی سرگرمیوں کے الزامات سامنے آئے ہیں۔ یہ اقدامات نہ صرف عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے لیے بھی ایک خطرناک مثال قائم کرتے ہیں۔ اس سے عالمی برادری میں انڈیا کے خلاف عدم اعتماد بڑھ رہا ہے، جو خطے میں اس کی سفارتی تنہائی کا باعث بن سکتا ہے۔ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کی خرابیانڈیا کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات حالیہ برسوں میں بد سے بدتر ہوئے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ تو تاریخی دشمنی چلی آ رہی ہے، لیکن نیپال، بنگلہ دیش، سری لنکا اور مالدیپ جیسے ممالک، جو ماضی میں انڈیا کے حلیف سمجھے جاتے تھے، اب اس کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ نیپال کے ساتھ سرحدی تنازعات، بنگلہ دیش کے ساتھ شہریت کے مسائل، اور سری لنکا کے ساتھ کچھاتیوو جزیرے پر تناؤ نے انڈیا کی علاقائی بالادستی کے خواب کو چکنا چور کر دیا ہے۔ اس سے خطے میں چین جیسے دیگر طاقتور کھلاڑیوں کے لیے اثر و رسوخ بڑھانے کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں، جو انڈیا کے لیے ایک اسٹریٹجک نقصان ہے۔خطے پر مجموعی اثراتانڈیا کے ان اقدامات کے نتیجے میں خطے میں کئی منفی رجحانات جنم لے رہے ہیں۔ سب سے پہلے، ہتھیاروں کی دوڑ اور فوجی کشیدگی نے خطے کے ممالک کو اپنی دفاعی صلاحیتوں پر بھاری اخراجات اٹھانے پر مجبور کیا ہے، جس سے غربت اور بنیادی سہولیات کی کمی جیسے مسائل مزید گمبھیر ہو رہے ہیں۔ دوسرا، مذہبی منافرت اور اقلیتوں کے خلاف تشدد نے خطے کی سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچایا ہے، جو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے فروغ کا باعث بن سکتا ہے۔ تیسرا، انڈیا کی سفارتی تنہائی نے خطے میں طاقت کے توازن کو تبدیل کر دیا ہے، جس سے چین اور دیگر عالمی طاقتوں کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے۔ آخر میں، عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی اور ٹارگٹ کلنگز جیسے اقدامات نے خطے کو عالمی تنہائی اور عدم استحکام کی طرف دھکیل دیا ہے۔نتائجانڈیا کے جنگی جنون، عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی، اقلیتوں پر مظالم، ٹارگٹ کلنگز، اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ خراب تعلقات نے خطے کو ایک خطرناک موڑ پر لا کھڑا کیا ہے۔ اگر انڈیا نے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی نہ کی اور سفارتی مذاکرات کے ذریعے خطے میں اعتماد بحال نہ کیا، تو جنوبی ایشیا عدم استحکام، معاشی زوال اور سماجی انتشار کا شکار ہو سکتا ہے۔ عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ، کو چاہیے کہ وہ ان مسائل پر فوری توجہ دے اور انڈیا کو عالمی قوانین کا احترام کرنے پر مجبور کرے۔ خطے کا امن اور خوشحالی تمام ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے، اور اسے یقینی بنانے کے لیے باہمی تعاون اور رواداری ناگزیر ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں