Rafale Aircraft

جنگِ مئی، خرابی رافیل طیاروں میں نہیں، بھارتی پائلٹس میں تھی: فرانسیسی کمانڈر

پیرس: امریکی صدر ٹرمپ اور امریکی کانگریس کے بعد اب فرانسیسی کمانڈر نے بھی تصدیق کردی ہے کہ 6 اور 7 مئی کی رات پاکستان نے بھارتی رافیل طیارے مار گرائے تھے۔

فرانس کے شمال مغربی علاقے میں واقع نیول ائیر بیس کے کمانڈر کیپٹن یوک لونے نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ خرابی رافیل طیارے میں نہیں تھی بلکہ اسے اڑانے والے بھارتی پائلٹس میں تھی۔

فرانس کا یہ بیس 40 سے زائد جوہری میزائلوں سے لیس رافیل لڑاکا طیاروں کے اسکواڈرن کی وجہ سے مشہور ہے اور کیپٹن لونے یہاں 94 بحری جنگی جہازوں، 10 جوہری آبدوزوں اور 190 جنگی طیاروں کی نگرانی کرتے ہیں، کیپٹن لونے گزشتہ 25 سال سے رافیل اڑا رہے ہیں اور مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور یورپ تک کئی اہم مشنز سرانجام دے چکے ہیں۔

انڈو پیسفک کانفرنس کے بین الاقوامی سیشن سے خطاب میں انہوں نے پاکستانی فضائی صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فضائیہ نے صورتحال کو انتہائی مؤثر انداز میں سنبھالا، مئی 2025 میں بھارتی فضائیہ کے رافیل طیارے چینی طیاروں کی تکنیکی برتری کے باعث نہیں گرے تھے بلکہ پاکستان کے مضبوط دفاع اور مؤثر حکمتِ عملی کی وجہ سے تباہ ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ صورتحال بہت پیچیدہ تھی کیونکہ اس لڑائی میں 140 سے زائد لڑاکا طیارے شامل تھے، اتنی زیادہ تعداد میں اہداف موجود ہونے کے باعث کسی بھی طیارے کو نشانہ بنانا نسبتاً آسان تھا مگر پاکستان نے اسے بھارت کے مقابلے میں کہیں بہتر انداز میں ہینڈل کیا۔

اس موقع پر بھارتی مندوب نے مداخلت کرتے ہوئے اسے چین کا پروپیگنڈا قرار دیا لیکن کیپٹن لونے نے اس اعتراض کو نظر انداز کر دیا۔

کیپٹن لونے سے سوال کیا گیا کہ جنگ کے دوران رافیل کا ریڈار سسٹم کیوں فیل ہوا؟ کیپٹن لونے نے جواب دیا کہ مسئلہ مشین میں نہیں، اسے استعمال کرنے میں تھا، رافیل کسی بھی جنگی صورتحال میں چینی طیاروں کو شکست دے سکتا ہے مگر سب کچھ استعمال کے طریقے پر منحصر ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ بھارتی حکومت اب رافیل کے نیول ورژن کی خریداری میں دلچسپی رکھتی ہے جو سمندر میں موجود ائیرکرافٹ کیریئر پر لینڈ کرسکتا ہے، یہ نیول رافیل جوہری میزائل بھی لے جاسکتے ہیں اور دنیا میں صرف فرانسیسی بحریہ کے پاس یہ صلاحیت ہے۔

ماہرین کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان فضائی جنگ کا تفصیلی تجزیہ عالمی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے کیونکہ اس سے مستقبل کی جنگوں میں ملٹری اسٹریٹجی بہتر بنانے کے لیے اہم سبق حاصل ہوسکتے ہیں، یہ ایک نایاب موقع تھا جس میں پائلٹس، لڑاکا طیاروں اور ائیر ٹو ائیر میزائلوں کی کارکردگی کو حقیقی جنگی ماحول میں پرکھا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں