جڑواں شہروں میں پلاسٹک آلودگی انسانی صحت کے لئے بڑا چیلنج بن گئی

ماحولیاتی اور صحت کے ماہرین نے پلاسٹک کے پھیلاؤ کے سنگین صحت کے نتائج پر متفقہ طور پر تشویش کا اظہار کیا ہے

اسلام آباد اور راولپنڈی میں پلاسٹک سے تیار کردہ اشیا شاپنگ بیگز پلاسٹک کھانے پینے کے استعمال ہونے والے برتن اور ڈبے انسانی صحت کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تغیرات اور انسانی صحت کے لئے بڑا چیلنج بن گئے ہیں۔

تفیصلات کے مطابق پلاسٹک سے ماحولیاتی تغیرات اور انسانی صحت کےلئے دیگر شہروں کی طرح جڑواں شہر بھی ماحولیاتی تغیرات کی لپیٹ میں ہے۔ راولپنڈی کے گنجان ترین علاقے لیاقت باغ کے قریب کوڑا کرکٹ کو ڈمپ کرنے کے لیے پارک کے ایک بڑے حصہ کو کوڑا دان بنادیا گیا اس کے قریب پریس کلب راولپنڈی آر ڈی اے پی ایچ اے اور دیگر سرکاری دفاتر موجود ہیں جو کہ اس بڑے کوڑا دان کو شہر سے باہر منتقل کرنے میں ناکام دیکھائی دیتے ہیں۔

اسلام آباد کی سب سے بڑی سبزی منڈی کے پاس بھی کوڑے کے لئے ڈمپنگ ایریا بنایا گیا جو ماحول کو خراب کررہا ہے۔ ماحولیاتی تغیرات اور صحت کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کی پائیداری کی کوششوں کے تحفظ کے لئے اس اہم مسئلے کو فوری طور پر حل کرنا ہوگا۔

ڈاکٹر نوید نے پلاسٹک کی آلودگی کے انسانی صحت پر منفی اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پلاسٹک کی آلودگی کے اثرات آبی حیات کو خطرے میں ڈالنے سے لے کر نکاسی آب کے نظام میں رکاوٹ اور صحت کے مسائل تک پھیلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آگاہی کے باوجود گھریلو اشیاء سے لے کر فوڈ پیکیجنگ تک روز مرہ زندگی میں پلاسٹک کا استعمال جاری ہے۔

ڈرماٹولوجسٹ شاھد بلوچ نے پلا سٹک سے پیدا ہونے والے صحت کے خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ان خطرات میں پلاسٹک کے گرم ہونے پر زہریلے کیمیکلز کا اخراج بھی شامل ہے، جو پھیپھڑوں کی بیماریوں اور کینسر کا باعث ہے۔

کیٹاگری میں : صحت
اپنا تبصرہ بھیجیں