Hamas

حماس کی جانب سے مطالبات میں نرمی، اسرائیل کی ہٹ دھرمی برقرار

غزہ:مصر میں حماس کے مذاکرات کاروں نے اپنے کچھ مطالبات میں نرمی کا عندیہ دیا ہے، جو گزشتہ ماہ دوحہ میں یرغمالیوں سے متعلق مذاکرات کی ناکامی کی وجہ بنے تھے۔

عرب سفارت کاروں کے مطابق حماس جزوی معاہدے پر غور کرنے کو تیار ہے، تاہم اسرائیل اب بھی صرف ایک جامع ڈیل چاہتا ہے جس میں تمام یرغمالیوں کی رہائی، حماس کا غیر مسلح ہونا اور غزہ کی مکمل ڈیمِلٹرائزیشن شامل ہو۔

اسرائیلی حکام کے مطابق موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیع نے حالیہ دنوں میں دوحہ میں قطری وزیرِاعظم سے ملاقات بھی کی، مگر تل ابیب نے واضح کیا ہے کہ وہ جزوی جنگ بندی کو قبول نہیں کرے گا۔

اس وقت سب سے بڑا اختلاف حماس کے غیر مسلح ہونے کے معاملے پر ہے، جسے ثالث سب سے مشکل شرط قرار دے رہے ہیں۔

ادھر مصر اور قطر کی کوشش ہے کہ ایک 60 روزہ جنگ بندی پر اتفاق کرایا جائے جس کے تحت کچھ یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہو سکے۔

اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کا بدستور اصرار ہے کہ صرف فوجی دباؤ ہی حماس کو مکمل طور پر جھکنے پر مجبور کر سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں