یہی وجہ ہے کہ بزرگ افراد میں نیند کم ہونے سے علمی نقصان کا امکان زیادہ ہوتا ہے
تحقیق سے ملنے والے شواہد بتاتے ہیں کہ نیند کا خراب معیاردماغ کی عمر کو تیز کر دیتا ہے اور دماغی صلاحیتوں میں کمی، یادداشت اور سوچنے سمجھنے کی قوت پر منفی اثر پڑتا ہے۔
ایک مطالعہ میں 55 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد پر دیکھا گیا کہ جو لوگ نیند کی مدت کم رکھتے ہیں، ان کے دماغ کے وینٹریکلز کا حجم وقت کے ساتھ بڑھتا ہے جس سے دماغی خلیات یا دیگر عناصر کم ہو جاتے ہیں۔
خراب نیند کا معیار دماغ کے فرنٹل، ٹمپورل اور پیریٹال خطوں میں مسائل بڑھانے سے منسلک ہے۔ خراب معیار کی نیند کے باعث یادداشت، سوچنے کی رفتار، فیصلہ سازی اور دیگر ذہنی کاموں میں کمی واقع ہوتی دیکھی گئی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بزرگ افراد میں نیند کم ہونے سے علمی نقصان کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ نیند کے دوران دماغ کا “glymphatic system” نظام کام کرتا ہے جو کہ اضافی پروٹینز اور ٹاکسنز کو صاف کرنے میں مدد دیتا ہے جیسا کہ amyloid-beta وغیرہ، جو الزائمر اور دیگر ذہنی بیماریوں میں اہم ہیں۔ خراب نیند اس نظام کی کارکردگی کو متاثر کرتی ہے۔
اگرچہ ان سب مطالعات سے یہ واضح طور پر یہ ثابت نہیں ہوا کہ ’خراب نیند‘ خود سبب ہے، لیکن یہ بہت مضبوط شواہد ہیں کہ یہ ایک خطرہ ہے۔ دیگر عوامل بھی مداخلت کر سکتے ہیں، جیسے کہ جسمانی صحت، دل کی بیماری، بلڈ پریشر، ڈپریشن وغیرہ، جو کہ نیند کی خرابی اور دماغی کمی دونوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔