اسلام آباد : سینٹ اور قومی اسمبلی میں ایران پر اسرائیلی حملے کے خلاف قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں۔
سینٹ میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایران پر اسرائیلی حملے کے خلاف قرارداد پیش کی جسے ایوان نے منظور کرلیا۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہےکہ اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی کنونشن کی خلاف ورزی کی، اسرائیل کا اقدام جنگی جرم ہے اور اس نے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے، اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں بچوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔
قومی اسمبلی میں قرارداد نوید قمر نے پیش کی جس کے مطابق قومی اسمبلی اسرائیل کی طرف سے ایران کے خلاف ناجائز اور غیر قانونی جارحیت کی مذمت کرتی ہے، اسرائیلی بلاجوازاورناجائزجارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، اسرائیلی حملہ ایرانی ریاست کی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
متن میں کہا گیا ہے کہ ایران پر حملہ بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی ہے، حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کی بھی واضح خلاف ورزی ہے، اسرائیل نے مسلسل جارحیت مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا کوسنگین خطرات میں ڈال دیا۔
قرارداد میں واضح کیا گیا کہ پاکستان ایران کی حکومت، پارلیمنٹ اورعوام کے ساتھ کھڑا ہے، یہ ایوان فوری طور پر سلامتی کونسل اور او آئی سی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتا ہے، سلامتی کونسل اور او آئی سی ایران پر جارحیت کوفوری طورپر روکے۔
اسرائیلی حملے کے خلاف قرارداد پر بحث کے دوران راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ اسرائیل نے فلسطین کے بعد اب ایران پر حملہ کردیا ہے، اسرائیل امریکہ کا ناجائز بچہ ہے، فلسطینیوں پر حملے کے بعد اسرائیل کا حوصلہ اتنا بڑھ گیا ہے کہ اس نے ایران پر حملہ کر دیا، دنیا محض اسرائیل کے خلاف قراردادیں منظور کررہی ہے، اسرائیل آگے بڑھتا جا رہا ہے اور مسلم ممالک پر حملے کررہا ہے۔
اجلاس میں رانا تنویر حسین نے کہا کہ اسرائیل کا وجود ہی ناجائز تھا، امن کے لئے خطرہ بن رہا ہے، پاکستان اس حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، ہم ایران کے ساتھ ہیں، دنیا اسرائیل کی جارحیت کو روکے، اسرائیل نے بدمعاشی شروع کی ہوئی ہے، اس کو روکا جائے، ایران کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔
قومی اسمبلی سے خطاب میں بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ ایران پر حملہ تاریخ کا المناک واقعہ ہے، ہم اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، او آئی سی کانفرنس بلائی جائے، عرب لیگ کی کانفرنس فوری بلائی جائے، اسرائیل علاقائی سالمیت کے لئے خطرہ بن چکا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ پر حملہ کیا، ستر ہزار سے زائد لوگوں کی شہادتیں ہوئیں، مسلم دنیا کچھ نہیں کر سکی، اسرائیل دنیا کے لئے خطرہ بنتا جا رہا ہے، دنیا اس میں اپنا کردار ادا کرے۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست تھی، ہے اور رہے گی، دنیا جانتی ہے کہ اسرائیل کی ہٹ لسٹ پر دو ممالک ہیں، ایک ایران اور دوسرا پاکستان، اسرائیل ماضی میں بھی پاکستان پر حملے کی کوشش کر چکا ہے، نیتن یاہو بھی مودی کی طرح پاکستان کے خلاف کسی سازش سے باز نہیں آئے گا، اسرائیل پوری دنیا میں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہے، نیتن یاہو کو عالمی عدالت انصاف سے سزا دلوائی جائے اور اسے پھانسی دے کر لاش کو عبرتناک مثال بنایا جائے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کی پرزور مذمت کرتا ہوں، اسرائیل نے ہمارے دوست ملک ایران پر حملہ کیا، ہم سمجھتے ہیں اس سے زیادہ قابل مذمت کوئی اقدام نہیں ہوسکتا، جو کچھ اسرائیل کررہا ہے اس سے بڑھ کر کوئی دہشتگردی نہیں ہوسکتی، اسرائیل جیسا دہشتگرد ملک پوری دنیا پر چڑھ دوڑا ہے، اگر ہم اسرائیلی دہشتگردی پر خاموش رہتے ہیں تو یہ اوباشوں کی دنیا ہے، ہم سب اسرائیلی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں۔