
تحریر: ریاض ملک
میں آج جس دوست کی محبتوں اور خدمات کو سپردِ قلم کرنا چاہتا ہوں ان کی اور میری دوستی تقریباً تیس سال پر محیط ہے۔ ہم نے کئی سماجی تنظیموں میں خدمت خلق کے لیے شانہ بشانہ کام کیا ہے پاکستان لورز کونسل کے زیر اہتمام کئی تقریبات منعقد کی ہیں دکھ سکھ میں ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیتے آئے ہیں وہ دوست پیارے دوست ہیں خالد محمود لکھوی۔ آپ 21 اپریل 1965کو عبد اللہ سرور لکھوی کے ہاں لاہور میں پیدا ہوئے ۔آپ نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم اے ایجوکیشن اور ایم اے اردو کی ڈگریاں حاصل کی۔ آپ نان فارمل ایجوکیشن اور تعلیم بالغان کے ماہر ہیں اور اپنے ادارے کے لیے کئی پری سروس ٹیچرز ٹریننگ مینوئل ۔ ریفریشر کورس کے لیے مینوئل ۔ نان فارمل ایجوکیشن کیمونٹی سکولز کو چلانے کے لیے آپریشنل مینوئل ’’راہ عمل”سکولز کو وزٹ کرنے کے لیے “سپروائزر گائیڈ بک ” کے علاؤہ محکمہ کے لیے کئی قابل ذکر کتب لکھ چکے ہیں. آپ کے خاندان کا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے ہے آپ کے آباؤ اجداد انڈیا کے ضلع فیروزپور کے گاؤں ” لکھو کے”سے ہجرت کرکے پاکستان کے ضلع منٹگمری میں رہائش پزیر ہوے۔ اسی نسبت سے آپ لکھوی کہلاتے ہیں۔ یاد رہے منٹگمری کا پرانا نام ساہیوال تھا۔ جس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ یہاں پر ساہی قبیلےکی اکثریت آباد تھی۔ انگریز نے اپنے دور حکومت میں اس کا نام تبدیل کر کے اس وقت کے لیفٹنینٹ گورنر پنجاب سر رابرٹ منٹگمری کے نام سے منسوب کرتے ہوئے منٹگمری رکھ دیا، 1967 میں اس شہر کا پرانا نام ساہیوال بحال کر دیا گیا۔خالد لکھوی نے وفاقی وزارت تعلیم و تربیت کے ادارے ڈائریکٹوریٹ آف بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولز کے صوبائی دفتر لاہور میں 30 سال ملازمت کی۔ دوران ملازمت پنجاب کے 25 سے زیادہ اضلاع میں کام کیا۔وطن عزیز کی شرح خواندگی کم ہونے کی وجہ سے یہ پروگرام شروع کیا گیا کہ دور دراز علاقوں میں جہاں سرکاری سکول نہیں ہیں وہاں پر یہ والے سکولز کھولے جائیں کیونکہ اس میں عمومی طور پر ٹیچر اپنے گھر میں سکول چلاتی ہے ۔ ادارہ ان ٹیچرز کو ٹریننگ دے کر تدریس کے عمل کو موثر بنانے اور تمام ضروری اقدامات جو ٹیچر نے کرنے ہوتے ہیں دوران ٹریننگ اس کو بتا دیے جاتے ہیں ۔ان کے ادارے کا بنیادی کام نئے سکولز کے لیے سروے کرنا، ٹیچر کی پری ٹریننگ اور ریفریش کورس کروانا ہے۔ اور تعلیم بالغان کے لیے خدمات انجام دینا ہے۔ آپ کو جس ڈویژن کی زمہ داری دی گئی وہ احسن طریقے سے نبھائی۔ جس میں سکولوں کی مانیٹرنگ، اس ڈویژن کے ٹیچرز کی سیلری بنانا اور اس متعلقہ ڈویژن میں ٹیچرز کے مسائل کو حل کروانا شامل ہے آپ پاکستان میں جہالت کے اندھیرے کم کرنے اور شرح خواندگی کو بڑھانے کےلئے اپنے طور پر جو کرنا ممکن تھا اس کو شاندار طرز پر کرنے کی کوشش کی “تعلیم بالغان ’کئ کتابیں لکھیں ہیں جسے یونیسکو نے تیار کروایا اور حکومت پنجاب نے چھپوایا ہے وقت کے ساتھ ساتھ ناخواندہ بالغوں کی ضرورت و ترجیحات میں تبدیلی ہوئی تو اس ضرورت کو پاکستان میں سماجی و تعلمی کام کرنے والے جاپان کے ادارہ “جائیکا ” کو شدت سے محسوس کیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ بالغوں کو اردو پڑھنے لکھنے اور سادہ حساب کتاب کے ساتھ وہ جو کام کرتے ہیں ان کو متعلقہ شعبہ کی ” پیشہ ورانہ مہارتوں ” کے ساتھ اردو زبان پڑھنا لکھنا اور حساب سیکھایا جائے جو ان کے پیشہ سے متعلق ہو تا کہ عملی زندگی میں اس سے مستفید ہو سکیں اس کام کے لیے جائیکا کو خراج تحسین پیش کرنا ضروری ہے۔ آپ نے تین مختلف مہارتوں پر عملی خواندگی کے مکمل کورس لکھے جس میں- زراعت، لائیو سٹاک، میسن ( مستری +مزدور) ان میں اردو زبان کی چاروں مہارتوں کو سننا ۔ بولنا ۔ پڑھنا ۔ لکھنا کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کے پیشہ ورانہ مہارتوں کو ساتھ ساتھ سکھایا گیا ہے تاکہ وہ پڑھنے لکھنے اور اور اپنے پیشہ کا حساب کتاب بھی سیکھ جائیں اور ان کی پیشہ ورانہ مہارتوں میں نکھار پیدا ہو۔مزید بنیادی مقصد یہ بھی ہے کہ وہ عملی زندگی میں مثبت و مفید شہری کی طور پر جئیں اور اپنے کام میں بہتری لا کر اپنی زندگی کو مزید بہتر بنائیں،اس حوالے سے ایک شعبہ کی کم از کم تین کتابیں لکھیں۔ جن کو حکومت پنجاب،بلوچستان، سندھ چھپوا کر اپنے تعلیم بالغان کے پروگرام چلا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ ہمیشہ فلاحی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے ہیں آپ سماجی تنظیم سچ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن لاہور کے صدر بھی رہ چکے ہیں اس کے علاوہ پاکستان یوتھ فورم کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری اور پاکستان لورز کونسل کے جائنٹ سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں۔ اپنے بچپن کے دوستوں کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں اب بھی ان دوستوں پر ایک گروپ مشتمل ہے جو ہر خوشی اور غم میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں۔ اور مہینے میں ایک یا دو بار ضرور اکٹھے مل بیٹھتے ہیں۔ ان کے دوستوں میں میرا چھوٹا بھائی محمد سجاد اعوان بھی شامل ہیں جو کینیڈا میں مقیم ہیں اور آج کل پاکستان آئے ہوئے ہیں۔ آج کل ان کی پارٹیاں اور میل ملاقاتیں چل رہی ہیں۔ اس گروپ کے دیگر ساتھیوں میں سجاد علی، سید متین سعید، محمد جمیل اعوان، احسان الہٰی صدیقی، شیرازی، عباس علی، چوھدری شہزاد شامل ہیں۔ آپ تقریبا 30 سال کی مدت ملازمت کی تکمیل کے بعد21 اپریل 2025 کو باعزت ریٹائرڈ ہوئے ہیں۔ میری دعا کہ اللّہ تعالٰی ان کی ریٹائرمنٹ کی زندگی میں آسانیاں عطا فرمائے اور انہیں صحت و تندرستی اور ایمان والی لمبی زندگی عطا فرمائے ۔