کابل: افغانستان کی عبوری حکومت نے بھارتی کمپنیوں کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش کرتے ہوئے خصوصی مراعات دینے کا اعلان کر دیا، اس اعلان کے بعد خطے میں نئے معاشی اور سیاسی مباحثے جنم لے رہے ہیں۔
افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت الحاج نورالدین عزیزی نے بیان میں کہا ہے کہ بھارت کو سرمایہ کاری کے لیے ٹیرف سپورٹ کے ساتھ زمین بھی فراہم کی جائے گی جبکہ نئی سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو پانچ سال تک ٹیکس میں چھوٹ دی جائے گی۔
وزیر کے مطابق ملک کے قدرتی وسائل، توانائی، بنیادی ڈھانچے اور صنعت کے شعبوں میں بھارتی سرمایہ کاری کو خوش آمدید کہا جائے گا۔
معاشی ماہرین کے تحفظات
دوسری جانب افغانستان کی جانب سے بھارتی کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ اور مراعات دینے کے اعلان نے بعض حلقوں میں تشویش پیدا کی ہے، شدید معاشی دباؤ، بے روزگاری اور مہنگائی کے شکار ملک میں ٹیکس فری مراعات ملکی آمدن پر براہِ راست اثر ڈال سکتی ہیں جس سے معاشی کمزوری مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
علاقائی سیاسی پس منظر
خطے کے سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ افغانستان کی موجودہ حکومت اور بھارت کے نئے معاشی روابط کو سیاسی تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے کیونکہ یہ پیشکش ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب افغانستان اندرونی معاشی مشکلات اور انسانی بحران سے گزر رہا ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ افغان ریاست کے محدود وسائل کو بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے کھولنے کا فیصلہ عوامی فلاح کے تناظر میں مزید بحث کا متقاضی ہے۔