موٹاپا اور ذہنی صحت کا تعلق ایک پیچیدہ اور گہرائی میں جانے والا موضوع ہے۔ حالیہ تحقیقات نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ موٹاپا نہ صرف جسمانی صحت پر اثر انداز ہوتا ہے بلکہ یہ ذہنی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے۔
موٹاپا اور ڈپریشن کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے۔ موٹاپا لوگوں میں ڈپریشن اور اینزائٹی کی علامات کو بڑھا سکتا ہے۔ جب کسی فرد کو اپنی جسمانی شکل سے عدم اطمینان ہوتا ہے یا وہ سماجی دباؤ کا سامنا کرتا ہے، تو اس کا اثر ذہنی سکون پر پڑتا ہے۔ بعض اوقات لوگ غصہ، بے چینی اور دباؤ سے نمٹنے کے لیے زیادہ کھانا کھا لیتے ہیں، جس سے موٹاپا مزید بڑھتا ہے اور ایک منفی سائیکل شروع ہو جاتا ہے۔
اس کے علاوہ موٹاپا خود اعتمادی کو کم کر سکتا ہے، کیونکہ کچھ افراد اپنے جسمانی شکل کی بنا پر خود کو کمتر محسوس کرتے ہیں۔ سماج میں موٹاپے کو اکثر منفی طور پر دیکھا جاتا ہے، اور ایسے افراد کو تمسخر یا ہنسی کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ اس کا نتیجہ سماجی تنہائی، افسردگی اور پریشانی میں بدل سکتا ہے۔
دوسری جانب جسم میں چربی کے بڑھنے سے ہسٹامین، اسٹریس ہارمونز اور دباؤ کی سطح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ یہ تمام کیمیکلز دماغ پر منفی اثر ڈالتے ہیں اور مثبت جذبات اور سوچ کو کم کرتے ہیں۔ موٹاپے کے نتیجے میں دباؤ کے ہارمونز جیسے کوریسٹرول اور کینیین کی سطح بڑھ جاتی ہے، جو کہ ذہنی سکون اور خوشی کو متاثر کرتا ہے۔
مزید برآں موٹاپا نیند کے مسائل پیدا کر سکتا ہے، خاص طور پر نیند کی خرابی جیسے مسائل۔ جب آپ کو کافی اور اچھی نیند نہیں ملتی، تو آپ کی دماغی کارکردگی اور موڈ پر منفی اثرات پڑتے ہیں، جس سے ڈپریشن اور اینزائٹی کی شدت بڑھ سکتی ہے۔
طویل عرصے تک موٹاپے کا شکار افراد میں ذہنی بیماریوں جیسے ڈپریشن، اینزائٹی، اور نفسیاتی مسائل کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ موٹاپا ذہنی دباؤ کو بڑھا سکتا ہے، اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان افراد میں دماغی بیماریوں کی علامات بھی سامنے آ سکتی ہیں۔