Islami

نُورِ ایقان، نُورِ جان، نُورِ بصر، خیر البشر ﷺ

ربیع الاول وہ مقدس مہینہ ہے جس میں رحمت دو عالم ﷺ تشریف لائے۔ ربیع الاول میں حضرت عبداﷲ اور حضرت آمنہؓ کے گھر رحمت دو عالمؐ کی ولادت ہوئی اور اس طرح کائنات کے مقصد کی تکمیل ہوئی۔

آپؐ کی تشریف آوری سے دنیا میں بہار آئی، خزاں کا خاتمہ ہُوا۔ آپ ﷺ کی ذات مبارکہ پر رب کائنات نے نبوت کا سلسلہ ختم فرما دیا۔ آپ ﷺ کی شان اقدس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سورۃ احزاب میں اﷲ رب العزت نے درود پاک پڑھنے کا حکم دیا ہے اور فرمایا ہے کہ رب کائنات اور ملائکہ بھی اپنے محبوب ﷺ پر درود پڑھتے ہیں، ایمان والوتم بھی درود پڑھو۔

رب کائنات کے درود پڑھنے کے بارے میں مختلف اقوال ہیں، ان میں سے ایک قول یہ ہے کہ اﷲ رب العزت ملائکہ کے سامنے اپنے محبوبؐ کا ذکر فرماتے رہتے ہیں، سبحان اﷲ! کیا شان ہے محبوب عالم ﷺ کی۔ درود پاک پڑھنے سے اﷲ پاک راضی ہوتے ہیں، رحمتیں نازل فرماتے ہیں اور گناہ معاف کرتے ہیں۔

آپؐ اﷲ کے آخری نبی اور رسول ﷺ ہیں۔ آپؐ کی ذات کو قرآن مجید نے رحمت اللعالمین فر مایا۔ آپ ﷺ نہ صرف مسلمانوں کے لیے بل کہ کائنات کے لیے رحمت بن کر آئے ہیں۔ اﷲ تعالی نے تمام انبیائے کرامؑ کو بڑی خوبیوں اور کمالات سے نوازا ہے لیکن اﷲ تعالی نے سب زیادہ کمالات محبوب کائنات ﷺ کو عطا فر ما ئے ہیں۔ خصائص نبویؐ سے وہ فضائل و کمالات مراد ہیں جو حق تعالیٰ جل شانہ نے خاص آنحضرت ﷺ کو عطا فرمائے ہیں، اور انبیائے کرامؑ میں کسی کو ان میں شریک نہیں بنایا۔

علامہ جلال الدین سیوطیؒ نے بیس سال بڑی محنت اور لگن سے احادیث و آثار و کتب تفسیر و تشریح حدیث سے حضور ﷺ کے خصائص کا ذکر فر ما یا ہے اور ایک ہزار سے زاید خصائص رقم فرمائے۔ امام شعرانیؒ نے بھی اپنے استاد علامہ سیوطیؒ سے آنحضرت ﷺ کے خصائص نقل کیے ہیں۔

ان میں بعض خصائص کا تذکرہ کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے آنحضرتؐ کو سب نبیوں سے پہلے پیدا فرمایا اور سب سے آخر میں مبعوث فرمایا۔ عالم ارواح میں آپ ﷺ کو نبوت سے سرفراز فرمایا گیا اور اسی عالم میں دیگر انبیائے کرام علیہ السلام کی روحوں نے آپ ﷺ کی روح انور سے فیض پایا۔ عالم ارواح میں اﷲ تعالیٰ نے دیگر انبیائے کرام ؑ کی روحوں سے عہد لیا کہ اگر وہ حضور انور ﷺ کے زمانے کو پائیں تو آپ ﷺ پر ایمان لائیں اور آپ ﷺ کی مدد فرمائیں۔ جب ارواح سے سوال کیا گیا کہ کیا میں تمھارا ر ب نہیں ؟ تو سب سے پہلے حضور ﷺ کی روح نے جواب دیا تھا: بلاشبہ۔ آپ ﷺ کا اسم مبارک عرش عظیم کے پایہ پر اور ہر ایک آسمان پر اور جنت کے درختوں اور محلات پر لکھا گیا ہے۔

حضرت آدم ؑ اور تمام مخلوقات حضور ﷺ کے لیے پیدا کی گئیں۔ اﷲ تعالیٰ نے اپنے مبارک اسماء میں سے آپ ﷺ کو اسماء مبارکہ نصیب فرمائے۔ جیسے رؤف اور رحیم۔ اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں آپ ﷺ کو نام لے کر خطا ب نہیں فرمایا بل کہ القابات سے پکارا جو غایت درجہ کی محبت ہے اور امت کو ادب کا حکم دیا گیا ہے۔

تورات، زبور، انجیل میں آپ ﷺ اور اصحاب کرامؓ کے تذکرے فرمائے۔ آپ ﷺ کا دور بنی آدم کے ادوار سے قبیلہ و خاندان تمام قبائل اور خاندانوں سے اور ذات گرامی سب مخلوق سے افضل و اعلی ہے۔ سیدنا حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضور ﷺ کے والد ماجد تک اور حضرت حوا سے لے کر حضور ﷺ کی والدہ ماجدہ تک سب نیک صفت گزرے۔ آپ ﷺ جس سال رحم مادر میں آئے اس سال بانجھ عورتوں کو بھی خالق کائنات نے اولاد سے نوازا۔

آپ ﷺ کا نام مبارک (محمّد) اﷲ تعالیٰ کے اسم مبارک (محمود) عزوجل سے مشتق ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ ﷺ کے ذکر کو خود بلند فرمایا۔ اذان، نماز، درود شریف، قبر کے سوالات و جوابات ہر جگہ اپنے ساتھ ذکر فرمایا۔ اﷲ تعالیٰ نے اپنے نام مبارک کی طرح آپؐ کے نام پاک محمد ﷺ کے نام مبارک کو بھی نقطوں سے پاک رکھا۔ اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید کی پہلی وحی میں اپنے رب ہونے کی نسبت آپ ﷺ کی طرف فرمائی جو غایت درجہ کی محبت ہے۔ آپ ﷺ کا اسم مبارک احمد بھی ہے۔ آپ ﷺ سے پہلے جب سے دنیا پیدا ہوئی کسی کا یہ نام نہ تھا تاکہ اس بات میں کسی کو شک و شبہ کی گنجائش نہ رہے کہ کتب سابقہ سماوی میں جو احمد کا ذکر ہے وہ آپ ﷺ کا ہی ہے۔

آپ ﷺ اپنے پیچھے سے ایسا دیکھتے تھے جیسا کہ سامنے سے دیکھتے تھے۔ آپ ﷺ رات کو اندھیرے میں ایسا دیکھتے جیسے کہ دن کے وقت روشنی میں دیکھتے۔ آپ ﷺ کا لعاب مبارک کھارے پانی کو میٹھا بنا دیتا اور شیرخوار بچوں کے لیے دودھ کا کام دیتا۔ آپ ﷺ کسی پتھر پر چلتے تو پائے مبارک کا نشان پڑ جاتا۔ آپ ﷺ کی آواز مبارک بہت دور تک پہنچ جاتی۔ آپ ﷺ کی تلاوت پاک کی تاثیر کی وجہ سے کفار بھی رات کو چھپ کر آپ ﷺ کا قرآن سننے آتے۔ آپ ﷺ کی قوت سامعہ سب سے بڑھ کر تھی، یہاں تک کہ اکثر اژدھام ملائک کے سبب آسمان میں جو آواز پیدا ہوتی اس کو بھی سن لیتے اور حضرت جبرئیل علیہ السلام ابھی سدرۃ المنتہیٰ میں ہوتے تو ان کے پروں کی آواز سُن لیتے تھے اور ان کی خوش بُو کو سونگھ لیتے تھے۔ نیند میں آپ ﷺ کی چشم مبارک سو جاتی مگر دل بیدار رہتا۔ آپ ﷺ کا پسینہ مبارک کستوری سے زیادہ خوش بُو دار تھا۔ آپ ﷺ کا قد مبارک درمیانہ تھا مگر جب دوسروں کے ساتھ چلتے یا بیٹھتے تو سب سے بلند نظر آتے تاکہ باطن کی طرح ظاہری صورت میں بھی کوئی آپ سے بڑا نہ ہو۔ آپ ﷺ کے بدن مبارک پر مکھی نہ بیٹھتی تھی۔

آپ ﷺ کا سایہ مبارک زمین پر نہیں پڑتا کہ کسی کے قدموں سے بے ادبی نہ ہو۔ آپ ﷺ کے حسن و جمال کو کوئی آنکھ بھر کر نہیں دیکھ سکتا تھا۔ آپ ﷺ جب چلتے تو فرشتے پیچھے چلتے۔ آپ ﷺ کے ہاتھ مبارک کی انگلیوں سے حدیبیہ کے مقام پر پانی کے فوّارے پھوٹ پڑے تھے جب صحابہؓ کو پانی کی ضرورت تھی تو چودہ سو اصحابؓ نے وہ پانی استعمال فرمایا۔ آپ ﷺ رات کے وقت گھر میں تبسم فرماتے تو پورا گھر روشن ہو جاتا۔ آپ ﷺ کے بدن مبارک سے ہر وقت خوش بُو مہکتی رہتی، جس راستے سے گزر ہوتا تو پتا چل جاتا کہ آپ ﷺ یہاں سے گزرے ہیں۔

آپ ﷺ کی بعثت پر کاہنوں کی خبریں منقطع ہوگئیں اور شہاب ثاقب کے ساتھ آسمانوں کی حفاظت کر دی گئی اور شیاطین تمام آسمانوں سے روک دیے گئے۔ آپ ﷺ شب معراج میں جسد مبارک کے ساتھ حالت بیداری میں آسمانوں سے اوپر تشریف لے گئے اور دیدار خداوندی سے مشرف ہوئے۔ آپ ﷺ کو اﷲ تعالیٰ نے وہ کتاب عطا فرمائی جو تحریف سے محفوظ ہے۔ آپ ﷺ کا کلام فصاحت و بلاغت سے بھرا ہوتا۔ آپ ﷺ تمام جہان (جن و انس) کے لیے پیغمبر ﷺ بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ آپ ﷺ خاتم النبیین ہیں۔ آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہ آئے گا اور آپ ﷺ کی یہ خصوصیت سارے خصائص سے افضل ہے۔ آپ ﷺ کی شریعت سابقہ شرائع کی ناسخ ہے اور قیامت تک رہے گی۔

آپ ﷺ کے لیے اور آپ ﷺ کی امت کے لیے تمام روئے زمین سجدہ گاہ اور پاک کرنے والی بنا دی گئی۔ چاند کا ٹکڑے ہونا، شجر و حجر کا سلام کرنا اور رسالت کی شہادت دینا، درخت کے تنے کا رونا، یہ سب معجزات آپ ﷺ کو عطا ہوئے۔ آپ ﷺ نے حضرت جبرائیل امین علیہ السلام کو اپنی اصلی صورت میں دیکھا۔ آپ ﷺ و رعب و دبدبہ کے ذریعہ ایک مہینہ کی مسافت تک بلا اسباب ظاہری کے فتح و نصرت عطا کی گئی۔ آپ ﷺ کے لیے اور پوری امت کے لیے مال غنیمت حلال کیا گیا جب کہ پہلے ایسا نہ تھا۔ آپ ﷺ سے وحی کی تمام قسموں کے ساتھ کلام کیا گیا۔ آپ ﷺ پر درود و سلام بھیجنا امت پر واجب کیا گیا جب کہ پہلی امتوں پر واجب نہ تھا کہ وہ اپنے پیغمبروںؑ پر درود بھیجیں۔

اﷲ تعالیٰ نے آپ ﷺ پر درود کو اپنا مستقل عمل قرار دیا۔ آپ ﷺ اولاد آدم کے سردار ہیں۔ آپ ﷺ کے ساتھ عمداً بلند آواز سے کلام کرنا حرام ہے۔ آپ ﷺ کی ازواج مطہراتؓ کو مومنین کی مائیں قرار دیا اور آپ ﷺ کے دنیا سے رحلت فرما جانے کے بعد ان سے نکاح امت کے لیے حرام قرار دیا۔ اﷲ تعالیٰ کے نزدیک آپ ﷺ مخلوق میں سب سے زیادہ افضل اور محبوب ہیں بل کہ دونوں جہانوں میں ساری نعمتیں اور خیریں اُنھی کی صدقے میں ہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ ﷺ کے اصحاب کرامؓ کو دنیا ہی میں اپنی رضا سے نوازا۔ اﷲ تعالیٰ آپ ﷺ کے روضہ مبارک پر روزانہ صبح و شام ستر ہزار فرشتے اتارتے ہیں جو دَرود و سلام پڑھتے رہتے ہیں۔

اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں آپ ﷺ کے مبارک اعضاء کی قسمیں کھائیں۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ ﷺ کی بیٹی سیدہ فاطمۃ الزہرہؓ کو جنّت کی عورتوں کا سردار اور حضرت حسن اور حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہما جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔ حضرت سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا پر لگے ہوئے جھوٹے بہتان کی صفائی خود اﷲ تعالیٰ نے دی اور سیّدہ حضرت عائشہ صدیقہؓ کی صداقت اور حقانیت کے لیے سورۃ نور میں آیات نازل فرمائیں۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ ﷺ کے دین اور کتاب کی حفاظت اپنے ذمہ لی۔ اﷲ تعالیٰ نے دُنیا ہی میں آپ ﷺ کو امت کے بارے میں تسلی دی اور بخشش کے وعدے فرمائے۔ آپ ﷺ ہی روز محشر سب سے پہلے قبر سے باہر تشریف لائیں گے۔ آپ ﷺ کو ہی میدان حشر میں براق پر لایا جائے گا اور ستر ہزار فرشتے آپ ﷺ کے اردگرد ہوں گے۔ روز محشر سب سے پہلے آپ ﷺ کی امت کا حساب ہوگا تاکہ نسبت مصطفی ﷺ سے اپنی رحمت کی ابتداء کریں۔

اﷲ تعالیٰ روز محشر سب سے پہلے حضور ﷺ کو اپنے دیدار اور کلام سے نوازیں گے۔ آپ ﷺ کو قیامت کے دن مقام محمود عطا ہوگا جہاں آپ ﷺ اپنے پروردگار کی ایسی تعریف کریں گے جو خلق میں کسی کو نصیب نہ ہوگی۔ اﷲ تعالیٰ آپ ﷺ کو ہی روز محشر میں اپنی رحمت بانٹنے کے لیے حوض کوثر عطا فرمائیں گے جہاں حضور ﷺ اپنے کریم رب کے حکم سے اپنی سخاوت کے جوہر دکھائیں گے۔

روز محشر آپ ﷺ کے دستِ مبارکِ میں لواء حمد ہوگا اور سیدنا حضرت آدم علیہ السلام اور دیگر انبیاء علیہ السلام اس جھنڈے کے نیچے ہوں گے۔ حضور ﷺ اپنی امت سمیت سب سے پہلے پل صراط سے گزریں گے بہ روز محشر شفاقت کبریٰ آپ ﷺ کو حاصل ہوگی۔ جنت کا دروازہ سب سے پہلے آپ ﷺ کے لیے کھولا جائے گا۔ جنت کے اندر سب سے عمدہ محل اور مقام آپ ﷺ کو حاصل ہوگا اور دیدار خداوندی کی سب سے خاص تجلی اور قرب الٰہی آپ ﷺ کو ہی حاصل ہوں گے۔ آپ ﷺ کے وسیلہ سے مانگی ہوئی ہر جائز حاجت پروردگار کریم فوری قبول فرماتے ہیں۔

اﷲ تعالیٰ اپنی رحمت آپ ﷺ کے وسیلہ سے ہم سب کو حسن خاتمہ نصیب فرمائے اور بلا عذاب قبر جنت نعیم اور اپنے دیدار و قرب مصطفی ﷺ سے مشرف فرمائے۔ آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں