پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج سفید چھڑی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔اقوام متحدہ کے زیرِ اہتمام ہر سال 15 اکتوبر کو سفید چھڑی کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، اس دن کا آغاز 1964ء کو ہوا تھا جب اقوام متحدہ نے پہلی مرتبہ سفید چھڑی کو نابینا افراد کیلئے بطور امید اور سہارا منتخب کیا جس کے بعد ہر برس اس دن کی مناسبت سے سرکاری و غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے آگاہی سیمینارز اور ریلیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
یہ دن منانے کا مقصد نابینا افراد کو درپیش مسائل اور مشکلات کے متعلق معاشرے کو آگاہی فراہم کرنا ہے تاکہ عام لوگوں کو یہ باور کروایا جا سکے کہ بصارت سے محروم افراد بھی تھوڑی سی توجہ کے ساتھ ذمہ دار اور مفید شہری ثابت ہو سکتے ہیں۔
’’بیٹن‘‘ کہلانے والی خاکی چھڑی کسی عہدے اور ذمہ داریوں کی علامت ہے، اسی طرح ’’سفید چھڑی‘‘ نابینا افراد کی بے بسی و محتاجی کی علامت ہے تاکہ اسے دیکھنے والے افراد ان کی ہر ممکن مدد کریں، سفید چھڑی کے حامل نابینا افراد کو راستہ بتائیں، ان کو پہلے گزرنے دیں۔
ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں نابینا افراد کی تعداد تقریباً تین کروڑ 60 لاکھ سے زائد ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ 2050ء میں یہ تعداد تین گنا بڑھ کر 11 کر وڑ 50 لاکھ تک پہنچ جائے گی، اس وقت جنوبی ایشیا میں ایک کروڑ 17 لاکھ افراد آنکھوں کے مرض کا شکار ہیں جبکہ مشرقی ایشیا میں یہ تعداد 60 لاکھ 20 ہزار ہے اور جنوب مشرقی ایشیا کی 30 لاکھ 50 ہزار آبادی متاثر ہے۔
پاکستان میں تقریباً 20 لاکھ افراد بینائی سے مکمل طور پر محروم ہیں، جبکہ پاکستان میں جزوی طور پر نابینا افراد کی تعداد تقریباً 60 لاکھ کے قریب ہے، پاکستان کی 17 فیصد آبادی ذیابیطس کی شکار ہے جو اندھے پن کی ایک اہم وجہ ہے جس سے آنکھ کے عدسے کے متاثر ہونے یعنی آنکھ میں موتیا آجانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔