پیرس: فرانس کے صدر ایمانوئل میکروں نے کہا ہے کہ 26 مغربی اتحادیوں نے جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کے صورت میں اگلے دن ہی یوکرین میں زمینی، سمندری یا فضائی راستے سے فوجیوں کو تعینات کرنے کا باضابطہ طور پر وعدہ کیا ہے۔
فرانسیسی رہنما نے 35 ممالک کے سربراہ اجلاس کے بعد کہا کہ یوکرین کے لیے سکیورٹی گارنٹی اس وقت نافذ العمل ہو جائے گی جب گولیاں چلنا رک جائیں گی۔
گزشتہ ماہ الاسکا میں روس کے صدر ولادیمیر پیوتن کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد جنگ کے خاتمے کے معاہدے کی امیدیں دم توڑ گئی ہیں، پوتن اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان براہ راست بات چیت کے امکانات کم ہوتے جا رہے ہیں، حالانکہ ٹرمپ کا ماننا ہے کہ ہم ایسا کرنے جا رہے ہیں۔
ٹرمپ نے مغربی رہنماؤں سے فون پر بات چیت کی اور میکروں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ان کی سکیورٹی کے لیے بھیجی جانے والی فورس کے لیے امریکی حمایت کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔
یوکرین کے معاملے میں امریکہ کی طرف سے براہ راست شامل ہونے کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے، تاہم میکروں نے کہا تھا کہ انہیں یوکرین کے لیے سلامتی کی ضمانتوں کا حصہ بننے کی امریکی آمادگی پر کوئی شک نہیں ہے۔
ٹرمپ نے حال ہی میں اشارہ دیا تھا کہ امریکی حمایت ممکنہ طور پر فضائی مدد کی شکل میں آ سکتی ہے اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے امریکی صدر سے یوکرین کی فضائی حدود کے لیے زیادہ سے زیادہ تحفظ کے بارے میں بات کی ہے۔
فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر سٹب کی فون کال کے مطابق ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ یورپی یونین کو روس کے تیل اور گیس کی درآمد کو روکنے کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔
27 رکنی یورپی یونین نے 2027 کے آخر تک گیس اور تیل کی تمام درآمدات ختم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے نشاندہی کی کہ روس نے ایک سال میں یورپی یونین سے ایندھن کی فروخت کے طور پر 1.1 بلین یورو وصول کیے ہیں، حالانکہ اصل اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہیں۔
10 ڈاؤننگ سٹریٹ کے ایک ترجمان کے مطابق برطانوی وزیر اعظم سر کیئر سٹارمر نے کہا ہے کہ مغربی اتحادیوں نے اب یوکرین کے ساتھ پختہ عہد کیا ہے، جسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے اور انہیں جنگ کے خاتمے کے لیے روس پر دباؤ ڈالنا ہوگا۔
واضح رہے کہ معاہدے کی صورت میں کچھ ممالک نے یوکرین میں فوج تعینات کرنے کا ببانگ دہل اعلان کر رکھا ہے اور امریکہ پہلے ہی اس طرح کے اقدام سے انکار کر چکا ہے۔
یورپی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اس موقع پر فوجیوں کی تعیناتی سے شاید مغرب کے خلاف پیوتن کے بیانیے میں مدد ملے گی۔
ماسکو نے واضح کیا ہے کہ یوکرین میں کسی بھی مغربی افواج کو تعینات نہیں کیا جانا چاہئے اور اس نے اصرار کیا ہے کہ اسے ضامن کے طور پر کام کرنے والے ممالک میں سے ایک ہونا چاہئے، اس خیال کو یوکرین اور اس کے اتحادیوں نے مسترد کردیا ہے۔
فرانس کے صدر نے شکایت کی کہ جنگ بندی مذاکرات سے متعلق تازہ ترین کوششوں کے باوجود روس یوکرین میں اپنی فوجیں بھیجنا جاری رکھے ہوئے ہے۔