نیویارک: آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے سیلاب کے باوجود آئی ایم ایف کے پروگرام پر سختی سے عملدرآمد کیا ہے، پاکستان کی معاشی سمت درست ہے۔
آئی ایم ایف سے جاری اعلامیہ کے مطابق پاکستان نے سیلاب کے باوجود غیرملکی دباؤ کو برداشت کیا اور استحکام حاصل کیا، پاکستان نے معاشی اور توانائی کی اصلاحات بروقت کیں، سیلاب کے باوجود پیداوار بہتر رہی اور مقابلے کا رحجان بڑھا۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق آر ایس ایف پروگرام کے اہداف بھی حاصل کیے، پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر فوری طور پرمنتقل کیے جائیں گے، پاکستان نے ستمبر 2024 میں 37 ماہ کا موجودہ قرض پروگرام حاصل کیا تھا۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ موجودہ قرض پروگرام کے تحت معاشی اصلاحات ہوئیں اور استحکام آیا، موجودہ قرض پروگرام سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے، موجودہ قرض پروگرام سے ٹیکس آمدن بڑھی اور معیشت میں ٹیکسوں کا حصہ بڑھا۔آئی ایم ایف کے مطابق سرکاری کارپوریشنز میں اصلاحات ہوئیں اور ان کی کارکردگی بہتر ہوئی، پاکستان میں توانائی کی لاگت میں کمی ہوئی اور یہ شعبہ کاروبار کے قابل رہا، مالی سال 2025 میں پرائمری بیلنس معیشت 1.3 فیصد سرپلس رہا۔
اعلامیہ میں بتایا گیا کہ سیلاب کی وجہ سے پاکستان میں افراط زر کی شرح ضرور بڑھی لیکن یہ عارضی ہے، مرکزی بینک کت زرمبادلہ ذخائر 9.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 14.5 ارب ڈالر تک پہنچے، توقع ہے کہ موجودہ مالی سال کے اختتام تک زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید بہتر آئے گی۔
آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق آر ایس ایف پروگرام بھی دیا گیا، ریزیلینس سسٹین ایبیلیٹی فیسیلیٹی کے پروگرام 28 ماہ ہے، پروگرام کا مقصد موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصان کو کم کرنا ہے، پروگرام سے وفاق اور صوبوں کے درمیان سیلابی صورت حال میں باہمی تعاون بڑھے گا، سیلاب کے نقصانات کی معلومات بروقت حاصل اور رپورٹ بروقت مکمل ہوسکے گی۔